1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

قریب تین ملین حجاج کی طرف سے مناسک حج کی ادائیگی جاری

بی بی سی سیکس اسکینڈل: مشہور شخصیات کا پورا گروہ بے نقاب

خیبر پختونخواہ کے لیے جرمنی کی امداد

بشار الاسد عید کے موقع پر ’فائربندی پر راضی‘

’ڈیورنڈ لائن‘کا تنازعہ ایک بار پھر زیر بحث

ایپل کے مقابلے میں ’ونڈوز ایٹ‘ میدان میں

حالات حاضرہ

معاشرہ

  • ایمان کا مرکز و محور

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    ایمان کا مرکز و محور

    ہر مسلمان زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ مکہ کے سفر پر جانے کی خواہش رکھتا ہے۔ ’خانہ کعبہ‘ کو بیت اللہ یعنی خدا کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مکہ کی سب سے بڑی مسجد ’مسجد حرام‘ کے وسط میں واقع ہے۔ سیاہ رنگ کے غلاف کعبہ کو خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔

  • پیغمبر اسلام

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    پیغمبر اسلام

    پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی پیدائش مکہ میں ہوئی تھی۔ کعبہ کے مشرق میں حجر اسود نصب ہے، سیاہ رنگ کا یہ پتھر پیغمبر اسلام نےاپنے ہاتھوں سے اس جگہ نصب کیا تھا۔

  •  سفر حج

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    سفر حج

    گزشتہ صدیوں میں عازمین حج بڑے بڑے قافلوں کی صورت میں مکہ آیا کرتے تھے۔ اُس دور میں زائرین کو سفرکے دوران بہت سی مشکلات پیش آتی تھیں۔ یہ سفر طویل ہوا کرتا تھا اور راستے میں حاجیوں کو لوٹ بھی لیا جاتا تھا۔

  • تیز اور سہل

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    تیز اور سہل

    آج کل زیادہ تر حجاج کرام ہوائی جہاز کے ذریعے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ جدہ کے ہوائی اڈے سے بسوں کے ذریعے حجاج کو مکہ لے جایا جاتا ہے۔ جدہ سے مکہ کا فاصلہ تقریباً 80 کلومیٹر ہے۔

  • احرام، ظاہری اور باطنی پاکیزگی

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    احرام، ظاہری اور باطنی پاکیزگی

    مناسک حج شروع کرنے سے قبل مردوں کے لیےاحرام باندھنا لازمی ہے، جو دو سفید چادروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ احرام باندھتے ہی عازمین حج پاکیزگی کی ایک ایسی حالت میں چلے جاتے ہیں، جہاں ان پر بہت ساری چیزیں حرام ہو جاتی ہیں۔

  • خیموں کا شہر

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    خیموں کا شہر

    منٰی کا شہر مکہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ منی میں حج کے دوران لاکھوں کی تعداد میں خیمے لگائے جاتے ہیں، جہاں عازمین قیام کرتے ہیں۔ حفاظت، صحت و علاج، نقل و حمل، رہائش اور کھانے پينےکی چيزوں کی فراہمی کے حوالے سے حج کا موقع سعودی حکام کے ليے ايک بہت بڑا چيلنج بھی ہے۔

  • جبل رحمت

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    جبل رحمت

    مکہ سے 25 کلومیٹر مشرق کی جانب عرفات کی پہاڑیاں ہیں۔ 9 ذی الحجہ کو حاجی عرفات کے میدان میں جمع ہو کر جبل رحمت کی جانب ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہیں۔ انہیں مغفرت کی پہاڑیاں بھی کہا جاتا ہے۔ عرفات مناسک حج کا ایک لازمی اور اہم ترین رکن ہے بلکہ بعض روایات کے مطابق دراصل حج اسی کا نام ہے۔

  • شیطان کو کنکریاں مارنا

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    شیطان کو کنکریاں مارنا

    حج کے دوران کئی مرتبہ علامتی طور پر شیطان کو کنکریاں بھی ماری جاتی ہیں۔ اس دوران عازمین حج تینوں شیطانوں کو، جو بڑے بڑے ستونوں کی شکل میں ایستادہ ہیں، ہر بار سات سات کنکریاں مارتے ہیں

  • قربانی

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    قربانی

    جانور کی قربانی کرنا بھی حج کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس موقع پر سنت ابراہیمی کو یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیم اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسمٰیعل کو قربان کرنے کے لیے تیار تھے اور حضرت اسماعیل نے بھی حکم خداوندی کے آگے سر جھکا دیا تھا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اسی قربانی کی یاد میں ہر سال مسلمان عید الاضحٰی مناتے ہیں۔

  • حج کے دوران حادثات

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    حج کے دوران حادثات

    سعودی حکومت حج کے دوران حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی انتظامات پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ کرتی ہے۔ ان واقعات میں بہت سے حاجی کچلے جانے یا خیموں میں آگ لگ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ سن 2006ء ميں 364 حاجی مکہ سے منیٰ کو جانے والے راستے ميں ايک پل کے قريب کچلے جانے سے ہلاک ہو گئے تھے

  •  سب سے بڑا اجتماع

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    سب سے بڑا اجتماع

    ہر سال 25 لاکھ سے زائد افراد اس فرض کو ادا کرنے کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ حج کو انسانوں کا سب سے بڑا عالمی اجتماع بھی کہا جاتا ہے۔

  • طواف

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    طواف

    عازمین حج خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے اُس کے گرد سات چکر مکمل کرتے ہیں۔ بعد ازاں وہ صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان سات مرتبہ چکر لگاتے ہیں، ویسے ہی جیسے حضرتِ ابراہیم کی اہلیہ حضرت ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں لگائے تھے اور روایت کے مطابق خدا تعالیٰ کے حکم سے آب زم زم کا چشمہ رواں ہو گیا تھا۔

  • حج کی اہمیت

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    حج کی اہمیت

    زیادہ تر مسلمان زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہر سال حاجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے سعودی حکومت کی جانب سے حرم اور مختلف مساجد کی توسيع کے منصوبے جاری رہتے ہیں۔

سائنس اور ماحول

  • آئیڈیل خاندان

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    آئیڈیل خاندان

    روما اور سنتی خانہ بدوش قبائل کے پانچ لاکھ افراد کی نسل کُشی کے بارے میں جرمن شہر ہائیڈل برگ میں ایک تصویری نمائش جاری ہے۔ یہ تصویر بھی نمائش میں رکھی گئی ہے، جس میں سن 1933ء کے ایک کامیاب سنتی خاندان کو دکھایا گیا ہے۔

  • پیٹریاٹک جرمن

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    پیٹریاٹک جرمن

    دوسری عالمی جنگ کے دوران سنتی اور روما جرمن فوج کے لیے بھی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ ایمل کرسٹ کو فوج سے نکال کر نازیوں کے ایک اذیتی کیمپ میں بھیج دیا گیا تھا۔

  • کم تر نسل

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    کم تر نسل

    نازی دور میں نسل کے بارے میں تحقیق کرنے والے نام نہاد ’سائنسدان‘ یہودی اور ’خانہ بدوش‘ قبائل (سنتی اور روما) کو کم تر خیال کرتے تھے۔ سن 1938ء میں تمام خانہ بدوشوں کو گرفتار کرنے کاحکم جاری کیا گیا۔

  • غیرمسیحی رویہ

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    غیرمسیحی رویہ

    زیادہ تر سنتی اور روما (خانہ بدوش) کیتھولک تھے اور گرجا گھروں کے رجسٹروں میں ان کا اندراج تھا۔ خانہ بدوشوں کی شناخت کے لیے یہ رجسٹر حکومتی اہلکاروں کے حوالے کر دیے گئے۔ اس طرح چن چن کر جنوبی جرمنی کے لوگوں کو پولینڈ کے حراستی کیمپوں میں بھیج دیا گیا۔

  • بچوں پر تجربے

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    بچوں پر تجربے

    جنوبی جرمنی میں بچوں کی دیکھ بھال کے سینٹ جوزف کیتھولک سینٹر میں 40 سنتی بچے رہتے تھے۔ ایک خاتون ’سائنسدان‘ کی طرف سے ان پر تجربات کیے جاتے رہے۔ بعد ازاں ان بچوں میں سے 39 کو آؤشوٹس کے اذیتی کیمپ میں بھیج دیا گیا۔

  • آؤشوٹس

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    آؤشوٹس

    اس تصویر میں شٹیلا شٹائن باخ نامی لڑکی کو ہالینڈ سے آؤشوٹس نامی اذیتی کیمپ میں لے جایا جا رہا ہے۔ اس کیمپ میں تقریباً 21 ہزار روما اور سنتی باشندوں کو ہلاک کیا گیا۔

  •  اجتماعی قبریں

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    اجتماعی قبریں

    زیادہ تر روما اور سنتی باشندوں کو گیس چیمبرز کی بجائے مشرقی یورپ کے علاقوں میں ہلاک کیا گیا۔ دسمبر 1941ء میں لیٹویا کے علاقے Libau میں بنائی گئی ایک اجتماعی قبر کی تصویر۔

  • آزاد لیکن قید میں

    سنتی اور روما باشندوں کا قتل عام

    آزاد لیکن قید میں

    برطانیہ نے 15 اپریل 1945ء کو Bergen-Belsen نامی حراستی کیمپ میں موجود پچاس ہزار لوگوں کو آزاد کرایا۔ ان میں روما اور سنتی بھی تھے۔ بعد ازاں ان میں سے ہزاروں بیمار افراد ہلاک ہو گئے جبکہ زندہ بچ جانے والے ساری زندگی ان اذیتی لمحات کو یاد کرتے رہے۔


    مصنف: | ایڈیٹر: