پانچ روزہ یہ سالانہ کتاب میلہ جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ میں دس اکتوبر کو شروع ہوا۔ اس قدر بڑے کتاب میلے کے انعقاد کی وجہ سے فرینکفرٹ کو عالمی ادبی مرکز بھی کہا جاتا ہے۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
کثیر تعداد
اس کتاب میلے میں دنیا بھر سے سات ہزار نمائش کنندہ شریک ہیں۔ اس تصویر میں ایک جرمن پبلیشر کے اسٹال پر وزیٹرز کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
مطالعہ
یہاں پر آنے والے محض نئی کتابوں سے آشنا ہی نہیں ہوتے بلکہ مخصوص جگہوں پر بیٹھ کر مطالعے سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کتابوں کی کوئی کمی نہیں۔ صرف جرمنی میں سالانہ تقریباﹰ ایک لاکھ نئی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
کہانیاں
بُک فیئر میں داستان گوئی کی نشستوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس تصویر میں شامی نژاد رفیق شامی ایسے ہی ایک سیشن میں شریک ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
کھانا
محض کھانوں سے متعلق کتابیں ہی نہیں بلکہ کھانے کا بھی انتظام ہے۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
الیکٹرانک کتابیں
ٹیکنالوجی کے اس دور میں ڈیجیٹل مطالعے کا رجحان بھی فروغ پا رہا ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ جرمنی میں گزشتہ برس جتنی ای۔بُکس ڈاؤن لوڈ کی گئیں، اس کے برابر تعداد میں رواں برس کی پہلی ششماہی میں ڈاؤن لوڈ کر لی گئی ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
ادبی رجحان
یہ مصنف میشائل کروگیر ہیں، جنہوں نے جرمنی میں کتاب کلچر کے فروغ میں اہم کردار اداکیا۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
اشتیاق
ہالی وُڈ اسٹار آرنلڈ شوازنیگر کی زندگی پر کتاب بھی اس نمائش میں پیش کی گئی۔ اس موقع پر آرنلڈ کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے متعلقہ اسٹال پر پہلے سے ہی مداحوں کا ایک ہجوم موجود تھا۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
ایکشن ہیرو
اپنی زندگی پر کتاب کی رونمائی کے لیے آرنلڈ شوازنیگر نے بُک فیئر کا دورہ کیا۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
وقفہ
نمائش کے وسیع و عریض ہالوں میں مختلف اسٹالز دیکھنے کے بعد یہ لوگ آرام کر رہے ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
جرم کی داستان
یہ ہے ڈونا لیون، جنہیں جرائم پر مبنی داستانیں لکھنے پر ملکہ حاصل ہے۔ لیون بھی اس نمائش میں شریک ہیں۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ 2012
انٹرویو
ارسلا کریشل ڈی ڈبلیو ٹیلی وژن سے بات چیت کر رہی ہیں۔ انہیں چند روز پہلے ہی اپنے ناول ’لانڈ گریشٹ‘ کے لیے جرمن بُک پرائز ملا ہے۔