1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

  • 11 روزہ کھیلوں کا اختتام

    پیرالمپکس کی یادیں

    11 روزہ کھیلوں کا اختتام

    لندن میں 29 اگست سے شروع ہونے والے پیرالمپکس مقابلے اتوار نو ستمبر کو ختم ہو گئے۔ تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی اختتامی تقریب میں معروف برطانوی میوزک گروپ ’کولڈ پلے‘ نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ان کھیلوں میں 4200 اتھلیٹس نے 20 کھیلوں کے 503 مقابلوں میں حصہ لیا۔ پیرالمپکس 2012 میں سب سے زیادہ تمغے چینی کھلاڑیوں نے حاصل کیے جن کی مجموعی تعداد 231 ہے۔ روس دوسرے جبکہ برطانیہ تیسرے نمبر پر رہا۔

  • پیرالمپکس کا چہرہ

    پیرالمپکس کی یادیں

    پیرالمپکس کا چہرہ

    آسکر پسٹوریئسOscar Pistorius پیرالمپک مقابلوں کے اسٹار کھلاڑی ہیں۔ جب وہ ٹریک پر دوڑتے ہیں تو سب مبہوت ہو کر انہیں دیکھتے ہیں۔ وہ 200 میٹر اور 400 میٹر میں تو اپنے پیرالمپک ٹائٹلز کا دفاع نہ کر پائے تاہم انہوں نے 400 میٹر میں طلائی تمغہ حاصل کیا۔

  • شاندار جیت

    پیرالمپکس کی یادیں

    شاندار جیت

    جیکولین فرینی Jacqueline Freney نے تیراکی میں آٹھ طلائی تمغے جیتے۔ اس 20 سالہ پیراک کی سب سے ڈرامائی فتح 4X400 کی جیت تھی جب وہ ریس کی لیڈرز سے بہت پیچھے تھیں مگر وہ فرق مٹاتے ہوئے سب سے آگے نکل گئیں اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

  • خوشیاں اور غم

    پیرالمپکس کی یادیں

    خوشیاں اور غم

    برازیل کے کھلاڑی یوہانسن نسکیمنٹو نے اپنے مداحوں کے دل جیت لیے۔ 200 میٹر دوڑ میں کامیابی کے بعد انہوں نے ٹیلی وژن کیمروں کے سامنے اپنی محبوبہ کو شادی کی درخواست کی۔ تاہم جب وہ زخمی ہونے کے باعث 100 میٹر دوڑ سے باہر ہو گئے تو شدید غم زدہ ہوئے۔

  • ہَنا کی شاندار کارکردگی

    پیرالمپکس کی یادیں

    ہَنا کی شاندار کارکردگی

    ہنَا کوکروفٹ Hannah Cockroft ہردلعزیز ترین مقامی اتھلیٹ رہیں۔ وہیل چیئر دوڑ میں اس برطانوی کھلاڑی نے 100 میٹر اور 200 میٹر میں طلائی تمغے جیتے۔ ہَنا نے پوڈیم پر فوٹو گرافروں کو خوبصورت پوز دے کر حیران کر دیا۔

  • شاندار برطانوی شائقین

    پیرالمپکس کی یادیں

    شاندار برطانوی شائقین

    لندن پیرالمپکس کے دوران تماشائیوں کے اسٹینڈز کو بھر دینے والے برطانوی شائقین بھی گولڈ میڈل کے مستحق ہیں۔ گزشتہ ماہ اولمپک مقابلوں کی طرح پیرالمپکس میں بھی شائقین کی شاندار شرکت نے اسے ایک یادگار ایونٹ بنا دیا۔

  • بہادری کی مثال

    پیرالمپکس کی یادیں

    بہادری کی مثال

    جبوتی سے تعلق رکھنے والے حسین عمر حسن نے 1500 میٹر دوڑ پہلے نمبر پر آنے والے کھلاڑی سے سات منٹ بعد ختم کی لیکن انہیں اس کے باوجود بہت داد ملی۔ حسین نے زخمی ہونے کے باوجود اس دوڑ کو مکمل کیا۔

  • اکیلے ہی مقابلہ

    پیرالمپکس کی یادیں

    اکیلے ہی مقابلہ

    کمورو سے تعلق رکھنے والے پیراک حسنی احمدا جائے Hassani Ahamada Djae جب پُول سے باہر نکلے تو تماشائیوں نے ان کا شاندار تالیوں سے استقبال کیا۔ انہوں نے 50 میٹر فری اسٹائل پیراکی کا غلط آغازکر لیا تھا، تاہم پھر بھی اپنی پیراکی مکمل کی، جبکہ ان کے باقی حریف ابھی تک نقطہ آغاز پر ہی کھڑے تھے۔

  • ناقابل شکست

    پیرالمپکس کی یادیں

    ناقابل شکست

    جرمن لانگ جمپر مارکوس ریہم نے اپنے ہی ورلڈ ریکارڈ میں 26 سینٹی میٹر کا اضافہ کیا۔ ان کا 7.35 میٹر طویل جمپ گولڈ میڈل کی جیت سے بھی کہیں بڑھ کر تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ریہم شاید بہت جلد ایسے اتھلیٹس سے مقابلے کے قابل ہو جائے گا جو جسمانی طور کسی معزوری کا شکار نہیں ہیں۔

  • موٹر ریسنگ نہ سہی سائیکلنگ سہی

    پیرالمپکس کی یادیں

    موٹر ریسنگ نہ سہی سائیکلنگ سہی

    اٹلی کے کھلاڑی الیزاندرو زناردی Alessandro Zanardi موٹر ریسنگ کے اسٹار ڈرائیور تھے۔ مگر 2001ء میں ایک حادثے کے باعث اپنی دونوں ٹانگوں سے معزور ہوجانے والے زناردی نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے سائیکلنگ مقابلوں میں دو گولڈ میڈلز جیتے۔ ان مین ٹرائم ٹرائل اور روڈ ریس شامل ہیں۔ مکسڈ ایونٹ میں انہوں نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔