1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

حالات حاضرہ

قریب تین ملین حجاج کی طرف سے مناسک حج کی ادائیگی جاری

دنیا بھر سے اس سال سعودی عرب میں جمع ہونے والے قریب تین ملین حجاج کی طرف سے مناسک حج کی ادائیگی آج جمعرات کے روز بھی جاری ہے۔

حج بیت اللہ کے سالانہ اجتماع کے موقع پر ان لاکھوں مسلمانوں نے ان مناسک کی ادائیگی کل بدھ کے روز اس وقت شروع کی تھی جب انہوں نے مکہ سے منیٰ کی طرف اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اس موقع پر یہ لاکھوں حجاج دیکھنے میں انسانوں کا ایک سمندر نظر آ رہے تھے۔

ان میں سے بہت سے حاجیوں نے مکہ سے منیٰ تک کے سفر کے لیے سعودی حکومت کی طرف سے حال ہی متعارف کردہ نئے ریل رابطے استعمال کیے جبکہ باقی حجاج ان 18 ہزار سے زائد بسوں میں سوار تھے، جو اس سفر کے لیے مکہ شہر کی انتظامیہ نے مہیا کی تھیں۔

مکہ میں حجاج خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے

اس کے علاوہ بہت سے عازمین نے پانچ کلو میٹر کا یہ سفر پیدل بھی طے کیا، جب بدھ کی سہ پہر مقامی درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ اس موقع پر مکہ کے رہائشی ایک یمنی باشندے عبدالراکی الیمنی نے منیٰ کے لیے ایک بس میں سوار ہونے سے پہلے بتایا، ’میری دعا ہے کہ خدا مجھے جنت میں جگہ دے۔ مجھے اس دنیا کی کوئی چیز نہیں چاہیے۔ بس میں چاہتا ہوں کہ مجھے جنت مل جائے اور میں اللہ کے نیک بندوں میں شمار ہونے لگوں‘۔

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اگر وہ مالی طور پر اس سفر کا متحمل ہو سکے، تو زندگی میں کم از کم ایک بار حج ضرور کرے۔ مکہ کے میئر اسامہ فضل البر نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ اس سال حج کرنے والے مسلمانوں کی مجموعی تعداد تین ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ان میں سے 1.75 ملین یا ساڑھے سترہ لاکھ حجاج ایسے ہیں، جو اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امسالہ حج اجتماع کے پس منظر میں یہ علاقائی سیاسی حقیقت بھی اہم ہے کہ اس وقت مشرق وسطیٰ کے خطے میں شام کے مسلح تنازعے کی وجہ سے بڑی واضح تقسیم پائی جاتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کا خطہ تاریخی حوالے سے ایک بے مثال اسلامی مرکز رہا ہے۔ لیکن آج اس خطے میں شامی خانہ جنگی کو قریب بیس مہینے ہو چکے ہیں اور شام کے خونریز تنازعے کے فریقین کی حمایت کرنے والے ملکوں میں ایک طرف اگر دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کا حامی اکثریتی شیعہ آبادی والا ایران ہے تو دوسری طرف شامی باغیوں کی حمایت کرنے والے اکثریتی سنی آبادی والے ترکی اور سعودی عرب جیسے ملک ہیں۔

ایسے میں یہ امکان بھی ابھی تک موجود ہے کہ اس سال حج کے موقع پر چند خاص ملکوں کے حجاج کی طرف سے مقابلتاﹰ بہت تھوڑی تعداد میں لیکن سیاسی مظاہرے یا احتجاج بھی دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ تاہم سعودی حکام پہلے ہی واضح طور پر تنبیہ کر چکے ہیں کہ حج کے موقع پر کسی بھی قسم کا خلل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مناسک حج کی ادائیگی کے دوران آج جمعرات کا دن منیٰ سے سات کلو میٹر کے فاصلے پر وادیء عرفات میں قیام کے لیے مخصوص ہے اور اسی مرحلے کو مناسک حج کی ادائیگی کا نقطہ عروج سمجھا جاتا ہے۔

mm / aa (Reuters)