1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

معاشرہ

یونان: غیر ملکیوں پر حملوں میں اضافہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین UNHCR نے منگل 23 اکتوبر کو ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یونان میں نسل پرستانہ محرکات کے حامل حملوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

ایشیا اور افریقہ کے جو باشندے یورپی یونین میں داخل ہونا چاہتے ہیں، اُن میں سے زیادہ تر یونان کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ چونکہ بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے یونان کو گزشتہ چھ عشروں کے سنگین ترین اقتصادی بحران کا سامنا ہے، اس لیے آج کل تارکین وطن کو بڑھتے ہوئے معاندانہ رویے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یو این ایچ سی آر کی اس رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق اور تارکین وطن کے لیے سرگرم گروپوں نے اس سال جنوری اور ستمبر کے درمیانی عرصے میں ایسے 87 حملے ریکارڈ کیے، جن کے پیچھے نسل پرستانہ محرکات کارفرما تھے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو گی کیونکہ بہت سے متاثرین ان حملوں کے بعد پولیس سے رجوع کرنے سے ڈرتے ہیں۔ مبینہ طور پر پولیس کو حملے کی تفصیلات سے زیادہ اس بات میں دلچسپی ہوتی ہے کہ کہیں متعلقہ غیر ملکی یونان میں غیر قانونی طور پر تو نہیں رہ رہا۔

یونانی پولیس غیر ملکیوں کی شناختی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے یونانی پولیس غیر ملکیوں کی شناختی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے

ہائی کمیشن برائے مہاجرین کا کہنا ہے:’’متاثرین بتاتے ہیں کہ ایتھنز کے کئی ایک علاقے اُن کے لیے ممنوعہ زونز کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں کیونکہ وہاں اُنہیں حملوں کا خطرہ رہتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اب تک نسل پرستانہ محرکات کے حامل کسی ایک بھی حملے کے لیے سزا نہیں سنائی گئی ہے۔‘‘ UNHCR نے کہا ہے کہ اُسے ایسے پندرہ واقعات کا علم ہے، جن میں پولیس افسران نے معمول کی چیکنگ کے دوران جبر و تشدد سے کام لیا اور یہ کہ پولیس یا تو اس قابل نہیں ہے اور یا پھر جان بوجھ کر تارکین وطن پر حملوں کے واقعات کی تحقیقات کرنے اور حملہ آوروں کو گرفتار کرنے سے ہچکچاتی ہے۔

زیادہ تر تارکین وطن کو کھلے عام کسی چوراہے پر یا پبلک ٹرانسپورٹ میں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ حملہ کرنے والے افراد عام طور پر ایسے مردوں کے گروپ ہوتے ہیں، جنہوں نے سیاہ لباس پہنے ہوتے ہیں یا پھر اُنہوں نے ہیلمٹ پہن رکھا ہوتا ہے اور اپنے چہرے کسی شے سے چھپا رکھے ہوتے ہیں۔

یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پناہ کی تلاش میں آئے ہوئے غیر ملکی کھانا لینے کے لیے قطار بنائے کھڑے ہیں یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پناہ کی تلاش میں آئے ہوئے غیر ملکی کھانا لینے کے لیے قطار بنائے کھڑے ہیں

زیادہ سنگین دو واقعات میں اس سال اگست میں ایتھنز میں ایک نوجوان عراقی باشندے کو چھرا گھونپ کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ مئی ہی میں ایک البانوی باشندے کو، جو سترہ سال سے یونان میں رہ رہا تھا، ایک موٹر سائیکل سوار نے تلوار گھونپ کر شدید زخمی کر دیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور عام طور پر ڈنڈے اور سلاخیں استعمال کرتے ہیں اور کبھی کبھی تارکین وطن پر بڑے بڑے کتے چھوڑ دیتے ہیں۔ متاثرین کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان اور صومالیہ سے بتایا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر غیر قانونی طور پر یونان میں رہ رہے ہیں۔ کچھ واقعات میں متاثرین نے بتایا کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کی گولڈن ڈان پارٹی کا امتیازی نشان پہنے ہوئے تھے۔

بڑی حد تک گمنام گولڈن ڈان پارٹی اس سال اچانک ابھر کر سامنے آئی اور اپنے شدید تارکین وطن مخالف ایجنڈے کے ساتھ پارلیمان تک بھی پہنچ گئی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ 1974ء میں یونان میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد کوئی کٹر قوم پرست گروپ پارلیمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

(aa/km(reuters