1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

حالات حاضرہ

کنگ فشر :ملازمین کی ہڑتال ختم

اپنی بے پناہ دولت اور شاہانہ طرزِ زندگی کے باعث ’کِنگ آف گُڈ ٹائمز‘ کہلانے والے بھارتی صنعتکار وجے مالیا ‘ کا ستارہ کچھ عرصے سے گردش میں ہے۔ ان کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کنگ فشر کے ملازمین نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔

وجے مالیا کی شروع کی ہوئی فضائی کمپنی کنگ فشر ایئر لائن، جو ابھی ایک سال پہلے تک بھارت کی دوسری بڑی فضائی کمپنی تھی، آج کل شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ فضائی سفر کی بھارتی منڈی میں کنگ فشر کا حصہ کم ہو کر 3.5 فیصد تک آ چکا ہے اور اب یہ ملک کی سب سے چھوٹی فضائی کمپنی بن کر رہ گئی ہے۔

اس کمپنی کے کوئی چار ہزار ملازمین کو گزشتہ سات ماہ سے اُن کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے یہ ملازمین ہڑتال کر رہے تھے اور یکم اکتوبر کے بعد سے اس کمپنی کا کوئی طیارہ پرواز نہیں کر رہا تھا۔

آج جمعرات کو کنگ فشر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو سنجے اگروال نے صحافیوں کو بتایا کہ ملازمین اپنی ہڑتال ختم کرنے اور کام پر واپس آنے کے لیے راضی ہو گئے ہیں۔ اگروال کا کہنا تھا:’’ہم اس مشکل صورت حال میں اکٹھے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ اگلے چند ہفتوں کے اندر اندر یہ فضائی کمپنی پھر سے کام کرنے لگے گی۔‘‘

واضح رہے کہ ابھی گزشتہ ہفتے کنگ فشر ایئر لائن کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس کمپنی کو ٹیکسوں، ایئر پورٹ فیسوں اور تنخواہوں کی مَد میں اربوں ڈالر ادا کرنا ہیں۔

ہڑتال کرنے والے ملازمین میں پائلٹوں اور انجینئروں کے ساتھ ساتھ گراؤنڈ سٹاف کے افراد بھی شامل تھے۔ اب ان ہڑتالی ملازمین نے کنگ فشر کمپنی کی وہ نئی پیشکش قبول کر لی ہے، جس کے تحت اُن کی کم از کم چار تنخواہیں اُنہیں کرسمس تک ادا کر دی جائیں گی۔

وجے مالیا

وجے مالیا کی کوشش ہے کہ کوئی غیر ملکی شخصیت یا ادارہ کنگ فشر کو خرید لے تاکہ یہ کمپنی مکمل طور پر دیوالیہ ہو جانے سے بچ جائے تاہم بہت سے تجزیہ کاروں کے خیال میں اس کمپنی کو بچانا ممکن نظر نہیں آ رہا۔

اس سے پہلے پتہ چلا تھا کہ یہ ہڑتالی ملازمین فارمولا وَن ورلڈ ڈرائیوزز چیمپئن شپ کی اُس ریس کے موقع پر بھی احتجاج کرنے والے ہیں، جو جمعے کے روز سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے بدھ انٹرنیشنل سرکٹ پر شروع ہونے جا رہی ہے۔

ان ملازمین کے احتجاج کا براہ راست اس ریس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا لیکن چونکہ موٹر ریسنگ کے رسیا دیگر دولت مند بھارتی شخصیات کی طرح وجے مالیا بھی اس ریس کو دیکھنے کے لیے وہاں موجود ہوتے، اس لیے ان ملازمین نے بھی اس ریس کو ایک سنہری موقع سمجھتے ہوئے اپنے احتجاج کو زیادہ پُر زور انداز میں دنیا کے سانے لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

(aa/km(dpa,afp