1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

  • سابق بادشاہ کے انتقال پر کمبوڈیا میں سوگ

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    سابق بادشاہ کے انتقال پر کمبوڈیا میں سوگ

    کمبوڈیا میں سابق بادشاہ نورودوم سیہانوک کے انتقال کے بعد جسد خاکی کی بیجنگ سے فنوم پن منتقلی کے موقع پرلاکھوں افراد دارالحکومت کی سڑکوں پر آگئے۔ سابق بادشاہ 89 برس کی عمر میں 15 اکتوبر کو بیجنگ میں انتقال کر گئے تھے۔

  • سابق بادشاہ کی مقبولیت

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    سابق بادشاہ کی مقبولیت

    سابق بادشاہ کو کمبوڈیا میں بے پناہ مقبولیت حاصل تھی اور وہاں اس وقت عوام رنج والم کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

  • جسد خاکی کی شاہی محل منتقلی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    جسد خاکی کی شاہی محل منتقلی

    سابق بادشاہ کے جسد خاکی کو ہوائی اڈے سے ایک سنہرے پرندے نما فلوٹ کے ذریعے دارالحکومت میں واقع شاہی محل میں منتقل کیا گیا۔ ان کے جسد خاکی کو دیگر بدھ رسومات ادا ہونے تک محفوظ رکھا جائے گا۔

  • پیرس میں تعلیم

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    پیرس میں تعلیم

    بچپن میں نورودوم سیہانوک نے پیرس کے سائیگوں اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ 1941، میں 18 برس کی عمر میں ان کی تاج پوشی کی گئی۔ ابتدا میں فرانسیسیوں کا خیال تھا کہ یہ ایک لاابالی سے لڑکا ہے، جسے بآسانی اپنے شکنجے میں کیا جا سکتا ہے تاہم بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ وہ غلطی پر تھے۔

  • سیاسی حکمت عملی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    سیاسی حکمت عملی

    دوسری عالمی جنگ کے بعد نوجوان بادشاہ نے اپنے اتحادیوں کے درمیان اپنی جگہ بنا لی۔ انہوں نے ڈے گال کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی فرانسیسی حکومت کی حمایت کی۔ بعد میں انڈو چائینا جنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 9 نومبر 1953ء کو انہوں نے کمبوڈیا کی آزادی کا اعلان کر دیا۔

  • فرانسیسی دور کا خاتمہ

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    فرانسیسی دور کا خاتمہ

    1950ء کی دہائی کے آغاز تک فرانس ویتنام میں گوریلا جنگ سے نبرد آزما تھا اور سیاسی اور فوجی اعتبار سے خاصا کمزور ہو چکا تھا اس جنگ میں کمبوڈیا فرانس مخالف قوتوں کی مدد کرتا رہا۔ 1954ء میں دین بین کے میدان میں فرانس کی شکست کے بعد ایشیا سے فرانسیسی حکومت کو مکمل خاتمہ ہو گیا۔

  • سیاسی سرگرمیاں

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    سیاسی سرگرمیاں

    نورودوم سیہانوک نے صدر بادشاہت پر اتفاق نہ کیا بلکہ سیاسی طور پر بھی سرگرم رہے۔ سن 1955ء میں وہ ملک کے پہلے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ وہ اس عہدے پر 15 برس فائض رہے اور ان کے سامنے کو بڑی اپوزیشن جماعت نہ تھی۔

  • ویتنام جنگ کے اثرات

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    ویتنام جنگ کے اثرات

    سیہانوک نے اپنے ملک کو ویتنام جنگ سے زیادہ سے زیادہ دور رکھنے کی کوشش کی۔ امریکا کو تشویش تھی کہ کہیں کمبوڈیا ویت نامی عسکریت پسندوں کے لیے محفوظ ٹھکانا نہ بن جائے۔ سن 1970ء میں امریکی حمایت رکھنے والے جنرل لون نول نے بغاوت کر کے انہیں عہدے سے الگ کر دیا۔

  • جلاوطنی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    جلاوطنی

    سیہانوک نے جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے چین میں پناہ لی۔ ان کے حامیوں نے ایک اتحاد قائم کیا اور کمیونسٹ خمیر کے ساتھ مل کر نئی حکومت کے خلاف مسلح تحریک کا آغاز کیا۔ 1975ء میں ریڈ خیمر نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا اور سیہانوک کو وزارت عظمی کی پیش کی، جو انہوں نے قبول کر لی۔

  • نظربندی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    نظربندی

    سیہانوک نے ریڈ خمیر کے ہاتھوں تشدد اور بربریت کے مظاہرے ہوتے دیکھے اور انہیں سن 1976ء میں ریڈ خیمر حکومت پر تنقید کے جرم میں نظر بند کر دیا گیا۔ ریڈ خمیر دور حکومت میں 1.7 ملین سے زائد افراد ہلاک کیے گئے۔

  • ویتنام کی فوج کشی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    ویتنام کی فوج کشی

    سن 1979ء میں ویتنامی فوج کمبوڈیا میں داخل ہو گئی اور ریڈ خمیر دور حکومت کا خاتمہ ہوا۔ ایسے موقع پر سیہانوک نے ایک مرتبہ پھر چین میں پناہ لی۔ انہوں نے جلاوطن حکومت کا قیام کیا اور سن 1991ء میں مذاکرات کے ذریعے ملک سے ویت نام کا قبضہ ختم کرایا۔ اسی برس وہ وطن واپس لوٹے اور سن 1993ء میں بادشاہت کا تاج دوبارہ اپنے سر رکھا۔

  • صحت کی خرابی

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    صحت کی خرابی

    وطن واپسی کے بعد سیہانوک کی صحت کی خرابیاں سامنے آنا شروع ہو گئیں اور دن بدن بڑھتی گئیں۔ وہ وقفے وقفے سے علاج کے لیے چین جاتے رہے۔ سن 2004ء میں انہوں نے بادشاہت اپنے بیٹے نورودوم سیہامونی کے حوالے کر دی۔

  • کمبوڈیا کا تحفظ

    کمبوڈیا کے سابق بادشاہ کا انتقال

    کمبوڈیا کا تحفظ

    اپنے دور حکومت میں وہ کمبوڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے نہ صرف اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرتے رہے بلکہ انہوں نے کئی سیاسی رجحانات پر بھی عمل کیا۔ لیکن تمام تر تنقید سے بالا سیہانوک آج بھی اپنے ملک میں انتہائی عزت اور احترام کا رتبہ رکھتے ہیں۔