1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

  • ایمان کا مرکز و محور

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    ایمان کا مرکز و محور

    ہر مسلمان زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ مکہ کے سفر پر جانے کی خواہش رکھتا ہے۔ ’خانہ کعبہ‘ کو بیت اللہ یعنی خدا کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مکہ کی سب سے بڑی مسجد ’مسجد حرام‘ کے وسط میں واقع ہے۔ سیاہ رنگ کے غلاف کعبہ کو خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔

  • پیغمبر اسلام

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    پیغمبر اسلام

    پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) کی پیدائش مکہ میں ہوئی تھی۔ کعبہ کے مشرق میں حجر اسود نصب ہے، سیاہ رنگ کا یہ پتھر پیغمبر اسلام نےاپنے ہاتھوں سے اس جگہ نصب کیا تھا۔

  •  سفر حج

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    سفر حج

    گزشتہ صدیوں میں عازمین حج بڑے بڑے قافلوں کی صورت میں مکہ آیا کرتے تھے۔ اُس دور میں زائرین کو سفرکے دوران بہت سی مشکلات پیش آتی تھیں۔ یہ سفر طویل ہوا کرتا تھا اور راستے میں حاجیوں کو لوٹ بھی لیا جاتا تھا۔

  • تیز اور سہل

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    تیز اور سہل

    آج کل زیادہ تر حجاج کرام ہوائی جہاز کے ذریعے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ جدہ کے ہوائی اڈے سے بسوں کے ذریعے حجاج کو مکہ لے جایا جاتا ہے۔ جدہ سے مکہ کا فاصلہ تقریباً 80 کلومیٹر ہے۔

  • احرام، ظاہری اور باطنی پاکیزگی

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    احرام، ظاہری اور باطنی پاکیزگی

    مناسک حج شروع کرنے سے قبل مردوں کے لیےاحرام باندھنا لازمی ہے، جو دو سفید چادروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ احرام باندھتے ہی عازمین حج پاکیزگی کی ایک ایسی حالت میں چلے جاتے ہیں، جہاں ان پر بہت ساری چیزیں حرام ہو جاتی ہیں۔

  • خیموں کا شہر

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    خیموں کا شہر

    منٰی کا شہر مکہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ منی میں حج کے دوران لاکھوں کی تعداد میں خیمے لگائے جاتے ہیں، جہاں عازمین قیام کرتے ہیں۔ حفاظت، صحت و علاج، نقل و حمل، رہائش اور کھانے پينےکی چيزوں کی فراہمی کے حوالے سے حج کا موقع سعودی حکام کے ليے ايک بہت بڑا چيلنج بھی ہے۔

  • جبل رحمت

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    جبل رحمت

    مکہ سے 25 کلومیٹر مشرق کی جانب عرفات کی پہاڑیاں ہیں۔ 9 ذی الحجہ کو حاجی عرفات کے میدان میں جمع ہو کر جبل رحمت کی جانب ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہیں۔ انہیں مغفرت کی پہاڑیاں بھی کہا جاتا ہے۔ عرفات مناسک حج کا ایک لازمی اور اہم ترین رکن ہے بلکہ بعض روایات کے مطابق دراصل حج اسی کا نام ہے۔

  • شیطان کو کنکریاں مارنا

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    شیطان کو کنکریاں مارنا

    حج کے دوران کئی مرتبہ علامتی طور پر شیطان کو کنکریاں بھی ماری جاتی ہیں۔ اس دوران عازمین حج تینوں شیطانوں کو، جو بڑے بڑے ستونوں کی شکل میں ایستادہ ہیں، ہر بار سات سات کنکریاں مارتے ہیں

  • قربانی

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    قربانی

    جانور کی قربانی کرنا بھی حج کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس موقع پر سنت ابراہیمی کو یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیم اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسمٰیعل کو قربان کرنے کے لیے تیار تھے اور حضرت اسماعیل نے بھی حکم خداوندی کے آگے سر جھکا دیا تھا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اسی قربانی کی یاد میں ہر سال مسلمان عید الاضحٰی مناتے ہیں۔

  • حج کے دوران حادثات

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    حج کے دوران حادثات

    سعودی حکومت حج کے دوران حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی انتظامات پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ کرتی ہے۔ ان واقعات میں بہت سے حاجی کچلے جانے یا خیموں میں آگ لگ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ سن 2006ء ميں 364 حاجی مکہ سے منیٰ کو جانے والے راستے ميں ايک پل کے قريب کچلے جانے سے ہلاک ہو گئے تھے

  •  سب سے بڑا اجتماع

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    سب سے بڑا اجتماع

    ہر سال 25 لاکھ سے زائد افراد اس فرض کو ادا کرنے کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ حج کو انسانوں کا سب سے بڑا عالمی اجتماع بھی کہا جاتا ہے۔

  • طواف

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    طواف

    عازمین حج خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے اُس کے گرد سات چکر مکمل کرتے ہیں۔ بعد ازاں وہ صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان سات مرتبہ چکر لگاتے ہیں، ویسے ہی جیسے حضرتِ ابراہیم کی اہلیہ حضرت ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں لگائے تھے اور روایت کے مطابق خدا تعالیٰ کے حکم سے آب زم زم کا چشمہ رواں ہو گیا تھا۔

  • حج کی اہمیت

    حج ، دین اسلام کا پانچواں فریضہ

    حج کی اہمیت

    زیادہ تر مسلمان زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہر سال حاجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے سعودی حکومت کی جانب سے حرم اور مختلف مساجد کی توسيع کے منصوبے جاری رہتے ہیں۔