1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

ایرانی بحری جنگی جہاز سوڈان پہنچ گئے

سینڈی مشرقی امریکی ساحلوں سے ٹکرا گیا

پاکستانی قوم ملالہ یوسفزئی کے ساتھ ہے، رحمان ملک

شام میں بدترین بمباری، براہیمی کی کوششیں جاری

’میک اِٹ اِن جرمنی‘، جرمنی میں کام او ر قیام

حالات حاضرہ

معاشرہ

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان سینڈی کے نتیجے میں امریکا میں کم ازکم بارہ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس طوفان کے ساتھ ہی ساحلی علاقوں میں سیلاب آ گیا۔ اس تصویر میں نیو یارک کی سڑکوں پر پانی کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    نیویارک میں ایک خاتون ’سپر طوفان‘ کی تصویر لے رہی ہے۔ امریکی صدرباراک اوباما نے کہا ہے کہ اس طوفان کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان سینڈی امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا ہے۔ ریاست نیو جرسی کے شہر جرسی میں امدادی کارکن ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    ابتدائی معلومات کے مطابق اس سمندری طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکراتے ہی نیو یارک سٹی کے زیریں علاقوں میں سیلاب آ گیا۔ اس طوفان کے پیش نظر صرف نیو یارک سٹی سے قریب چار لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    احتیاطی تدابیر کے طور پر امریکا کی متعدد ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے جبکہ روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے نیویارک میں اتوار کی شام سات بجے سے پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو بھی بند کر دیا گیا تھا اور اس بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ یہ کب دوبارہ معمول کے مطابق کام کرنا شروع کرے گا۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    نیو یارک کا ایک شہری بیٹری پارک سے نیو یارک ہاربر کو دیکھ رہا ہے۔ اس طوفان کی وجہ سے نیو یارک میں بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ لاحق ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    امریکی محکمہء موسمیات کے مطابق اس طوفان کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں شدید بارش کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے جبکہ بعد ازاں برفباری بھی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    امریکی محمکہء موسمیات کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ 'سینڈی ' میں شدت آ سکتی ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    اس طوفان کے باعث جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے وہیں اس سے امریکا میں چھ نومبر کو منعقد کیے جا رہے صدارتی انتخابات بھی متاثر ہوں گے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان کے آنے سے قبل چلنے والی تیز ہواؤں کی شدت سے ایک لڑکی خود کو بچاتے ہوئے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    اس طوفان کے باعث صدر باراک اوباما اور ری پبلکن صدارتی امیدوار مٹ رومنی نے اپنی اپنی مہموں کو معطل کر دیا ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    ایک اندازے کے مطابق اس طوفان سے پانچ کروڑ لوگ متاثر ہو سکتے ہیں جبکہ بیس ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

  • ’سینڈی‘ امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    جزائر غرب الہند میں گزشتہ ہفتے اس طوفان کے باعث کم ازکم ساٹھ افراد مارے گئے تھے۔


    مصنف: عاطف بلوچ | ایڈیٹر: شادی خان سیف

سائنس اور ماحول

  • جہاں سیکھنے میں مزہ آئے

    عام روش سے مختلف اسکول

    جہاں سیکھنے میں مزہ آئے

    جرمنی میں والدین اور بہت سے اساتذہ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ بچے اسکول کے پہلے دن سے ہی خوشی خوشی سیکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بے لچک نصاب، کارکردگی پر دیے جانے والے نمبروں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کے حامل پرانے اسکول سسٹم کو بدلنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ زیادہ سے زیادہ اسکولوں میں پڑھانے کے نت نئے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، جو دیکھا جائے تو اتنے نئے بھی نہیں ہیں۔

  • علم بچوں پر ٹھونسا نہ جائے

    عام روش سے مختلف اسکول

    علم بچوں پر ٹھونسا نہ جائے

    19 ویں صدی میں بچوں کی تعلیم کا لازمی قرار دیا جانا بڑی کامیابی تھی تاہم اُس دور کے ماہرین تعلیم ایسے اسکولوں کے خلاف تھے، جہاں بھری کلاسوں میں طلبہ شاعری کو اُس وقت تک رٹا لگائیں اور حساب کے سوالات اُس وقت تک حل کریں جب تک کہ ان کا دماغ خالی نہ ہو جائے۔ سوئٹزرلینڈ کے یوہان ہائنرش پسٹالوتسی (1746ء تا 1827ء) جیسے ماہرین تعلیم کا مطالبہ تھا کہ بچے ’دماغ، دل اور ہاتھوں‘ سے تعلیم حاصل کریں۔

  • بچوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی

    عام روش سے مختلف اسکول

    بچوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی

    سویڈن کی اُستانی اور ادیبہ ایلن کی (1849ء تا 1926ء) کی کتاب ’بچے کی صدی‘ اصلاحات کے علمبردار ماہرین تعلیم کے تصورات کے لیے انقلابی اہمیت کی حامل ثابت ہوئی۔ اس کتاب میں حقوق نسواں کی اس علمبردار نے کہا کہ ہر بچے کی اپنی ایک الگ شخصیت ہوتی ہے اور اُسے اُس کی مخصوص قابلیت اور ضروریات کو اجاگر کرتے ہوئے تعلیم دی جانی چاہیے۔

  • مونٹیسوری اسکولوں کا تصور

    عام روش سے مختلف اسکول

    مونٹیسوری اسکولوں کا تصور

    ’میری مدد کرو کہ میں اسے خود کر سکوں‘، اس بنیادی تصور کے تحت ان اسکولوں کی ابتدا 1907ء سے اطالوی خاتون ڈاکٹر ماریا مونٹیسوری (1870ء تا 1952ء) نے کی تھی اور آج ایسے اسکول دنیا کے 100 سے زیادہ ملکوں میں قائم ہیں۔ اس میں بچے خود فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ خود کو کس چیز کے ساتھ مصروف کرنا چاہتے ہیں۔

  • پیشہ ورانہ اسکول

    عام روش سے مختلف اسکول

    پیشہ ورانہ اسکول

    جرمن شہر میونخ کے سٹی اسکول انسپکٹر گیورگ کیرشن شٹائنر (1854ء تا 1932ء) ہمیشہ سے اس خیال کے حامی تھے کہ بچوں کو محض سوچ سے آگے بڑھ کر عملی طور پر کچھ کرنا چاہیے اور انہوں نےبیسویں صدی کے آغاز پر ہی ایک ’ورک اسکول‘ کی بنیاد رکھ دی تھی۔ یہ پیشہ ورانہ اسکول کی بنیادی شکل تھی، جہاں مختلف طرح کے پیشوں کی تربیت دی جاتی تھی۔ جائزوں سے ثابت ہے کہ بعد ازاں یہ تصور بے حد مقبول ہوا۔

  • قدرتی ماحول میں سیکھنا

    عام روش سے مختلف اسکول

    قدرتی ماحول میں سیکھنا

    دیہی تربیتی مراکز کا بنیادی اصول یہ تھا کہ بچے فطرتی ماحول میں اور ایک کمیونٹی کے رکن کے طور پر بغیر کسی جبر کے سیکھیں۔ اس سلسلے میں 1910ء میں قائم ہونے والے اوڈن والڈ اسکول کو برس ہا برس تک ایک مثالی ادارے کی حیثیت حاصل رہی۔ وہاں ایک استاد کی قیادت میں بچے ملے جلے گروپوں کی شکل میں رہتے ہیں۔ 2010ء میں پتہ چلا کہ چند ایک استاد برسوں تک بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے رہے تھے۔

  • تعلیم، سب حسیات کے لیے

    عام روش سے مختلف اسکول

    تعلیم، سب حسیات کے لیے

    والڈورف اسکولوں میں آرٹ، موسیقی اور رقص کا بنیادی کردار ہوتا ہے کیونکہ بچوں کو اپنی تمام حسیات کے ساتھ سیکھنا چاہیے۔ ان اسکولوں میں کوئی لگا بندھا نصاب نہیں ہوتا۔ پہلا والڈورف اسکول 1919ء میں روڈولف اشٹائنر (1861ء تا 1925ء) نے جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں قائم کیا تھا۔ آج کل دنیا بھر میں ایسے ایک ہزار سے زیادہ اسکول قائم ہیں۔

  • آزاد ماحول میں تعلیم و تربیت

    عام روش سے مختلف اسکول

    آزاد ماحول میں تعلیم و تربیت

    1921ء میں الیگذانڈر سودرلینڈ نائل نے جرمن شہر ڈریسڈن کے قریب فنکاروں کی ایک کالونی میں Summerhill Internat کے نام سے ایک بورڈنگ اسکول کی بنیاد رکھی تھی۔ 1927ء میں انہوں نے اس اسکول کو برطانیہ کے شہر لیسٹن میں منتقل کر دیا۔ سبق میں شرکت بچوں کی مرضی پر منحصر تھی، نہ کوئی ہوم ورک ملتا تھا اور نہ ہی امتحان ہوتے تھے۔ یہ بورڈنگ اسکول آج بھی قائم ہے۔

  • بحث مباحثے کا فروغ

    عام روش سے مختلف اسکول

    بحث مباحثے کا فروغ

    بات چیت، کھیل، کام اور تفریح، ان چار بنیادی اصولوں پر ماہر تعلیم پیٹر پیٹرسن (1884ء تا 1952ء) نے 1927ء میں جرمن شہر Jena میں اپنے نئے اسکول ماڈل کی بنیاد رکھی۔ اسے Jenaplan-Schule کا نام دیا گیا۔ بچے ہفتہ وار پلان کی بنیاد پر انفرادی طور پر سیکھتے تھے۔ ٹیم ورک اور بحث مباحثے کو مرکزی اہمیت دی جاتی تھی۔ نہ تو کارکردگی پر کوئی گریڈ دیے جاتے تھے اور نہ ہی کوئی سزا ملتی تھی۔

  • الفاظ کے ساتھ تجربات

    عام روش سے مختلف اسکول

    الفاظ کے ساتھ تجربات

    کوئی جرمن اسکول ایسا نہیں، جس میں اسکول کا اپنا اخبار نہ ہو۔ تاہم فرانسیسی استاد سیلستاں فرینے (1896ء تا 1966ء) نے یورپ میں جن Freinet اسکولوں کی بنیاد رکھی، اُن میں بچے اخبار ہی نہیں اپنی کتابیں بھی خود ہی چھاپتے تھے۔ جرمنی میں ایسے اسکول گزشتہ تیس برسوں سے موجود ہیں، جہاں بچے اپنے اردگرد کے ماحول میں تجربات سے سیکھتے ہیں۔

  • اسکول زندگی کا حصہ

    عام روش سے مختلف اسکول

    اسکول زندگی کا حصہ

    اسکول کے نظام میں تبدیلی لانے کے لیے مختلف ماہرین تعلیم نے ہفتہ وار پلانز، آزاد ماحول میں تعلیم یا قدرتی ماحول میں سیر و تفریح جیسی جو اصلاحات کیں، اُن میں سے بہت سی آج کے جرمن اسکولوں میں نظر آتی ہیں۔ اسکول سیکھنے کے لیے ایک ادارے کی بجائے ایسی جدید جگہ ہے، جہاں طلبہ سیکھتے بھی ہیں، ہنگامہ آرائی بھی کرتے ہیں اور آرام بھی کرتے ہیں، جیسے کہ برلن کے اس ایریکا مان پرائمری اسکول میں۔


    مصنف: زابینے داماشکے، امجد علی | ایڈیٹر: گابی روئشر، عاطف توقیر